آہنگ
میں وہ انجان تمنا ہوں گُہر کے دل میں
جو رموز ِ شب ِ نیساں سے قسم لیتی ہے
میں ہوں آفاق کے سینے کی وہ پہلی دھڑکن
جو فقط سینۂ شاعر میں جَنَم لیتی ہے
میرے پیکر میں پھر اک بار اتر آیا ہے !
وہ گنہگار کہ جس سا نہیں کوئی معصوم
میں ہوں وہ درد جو راتوں میں کسک اٹھتا ہے
میں ہوں وہ راز جو مجھ کو بھی...