نتائج تلاش

  1. شاکرالقادری

    میری تازہ غزل ہندی میں

    کسی وقت تھوڑی سی زحمت فرما کر دیو ناگری سکرپٹ اور اس کے ہم آواز اردو حروف کا ایک ٹیبل ﴿جدول﴾ بنا کر کسی فورم میں اپ لوڈ کر دیجیے تاکہ بعض شایقین جو اس رسم الخط کے متعلق جانکاری چاہتے ہیں ان کا کچھ بھلا ہو
  2. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    جزاک اللہ راجہ صاحب
  3. شاکرالقادری

    سعادت حسن آس کا منتخب نعتیہ کلام ﴿آسمان﴾

    جناب اعجاز اختر اور قیضرانی بھائی اس کرم فرمائی کے لیے میں آپ کا بہت شکر گزار ہوں
  4. شاکرالقادری

    ع غ

    ع غ کی اشکال
  5. شاکرالقادری

    ع غ

    ع کی ابتدائی اشکال
  6. شاکرالقادری

    سعادت حسن آس کا منتخب نعتیہ کلام ﴿آسمان﴾

    جناب اعجاز اختر کتاب کی ان پیج فائل تو میرے پاس موجود ہے کیونکہ اس کی ڈیزائننگ تر تیب و تدوین سب کچھ میرے ہاتھوں ہوا اور اس کا ناشر بھی میں ہی ہوں میرا ادارہ ہے ن والقلم ادارہ مطبوعات اٹک پاکستان رہی مصنف کی اجازت تو جناب یہ تو کوئی مسئلہ نہیں اجازت ہی اجازت ہے یا کوئی تحریر لکھنا...
  7. شاکرالقادری

    نفیس ویب نسخ کا بولڈ ورژن

    بدل ہی دیں تو اچھا ہے ایسی مجبوری بھی کیا کہ بغیر تصویر کے کام ہی نہ چلے ہم تصور جاناں سے ہی کام چلا لیں گے اس میں زیادہ مزا ہے
  8. شاکرالقادری

    حروف ج چ ح خ

    حروف ج چ ح خ
  9. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    عمر خیام نیکی و بدی کہ در نہاد بشر است شادی و غمی کہ در قضا و قدر است با چرخ مکن حوالہ کاندر رہ عقل چرخ از تو ھزار بار بی چارہ تر است شاکرالقادری خیر و شر تو فطرت انسان میں مستور ہے اور غمی شادی قضاو قدر کا دستور ہے چرخ کو اس میں نہ کچھ الزام دینا چاہیے ہم سے بڑھ کر وہ قضا و قدر سے مجبور ہے
  10. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    عمر خیام می خور کہ بزیر گل بسی خواھی خفت بی مونس و بی رفیق و بی ہمدم و جفت زنہار بہ کس مگو تو این راز نہفت ھر لالہ کہ پژمردہ نہ خواھد بشگفت شاکرالقادری ہم نفس! مے پی کہ سونا ہے ئجھے زیر زمیں مونس و غم خوار ہوگا واں نہ کوئی ہم نشیں غور سے سن! راز کی اک بات بتلائوں تجھے پھول جو اک بار...
  11. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    عمرخیام بر چہرہ گل شبنم نو روز خوشست در صحن چمن روی دل افروز خوشست از دی کہ گزشت ، ھرچہ گوئی خوش نیست خوش باس و ز دی مگو کا امروز خوشست شاکرالقادری شبنم نوروز سے ھے چہرہ گل پر نکھار صحن گلشن پرتو محبوب سے تابدار اب یہاں بیتے دنوں کا تذکرہ اچھا نہیں خوش رھو اور آج کی باتیں کرو کہ ھے بہار
  12. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    عمر خیام من بندہ عاصیم رضای تو کجاست تاریک دلم نور و صفای تو کجاست ما را تو بہشت گر باطاعت بخشی این مزد بود لطف عطای تو کجاست شاکر القادری بندہ عاصی ھوں یارب ھے کہاں تیری رضا دل کا اندھا ہوں ملے مجھ کو ترا نور و صفا مجھ کو جنت گر ملی تیری اطاعت کے عوض یہ تو مزدوری ھوئی، ھر گز نہیں لطف و عطا
  13. شاکرالقادری

    نفیس ویب نسخ کا بولڈ ورژن

    یہ ہنٹنگ کیسے ہوتی ہے اگر کچھ معلومات مل جائیں تو شاید بندہ یہ کام کر پائے
  14. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    حکیم عمر خیام درخواب بدم مرا خرد مندی گفت کز خواب کسی را گل شادی نشگفت کاری چہ کنی کہ با اجل باشد جفت می خور کہ بزیر خاک می باید خفت شاکرالقادری کل مجھے یون خواب میں اک مرد دانا نے کہا غنچہ امید کس کا خواب غفلت سے کھلا سوئے رھنا اور مرجانا ہیں دونوں ایک سے مے کشی کر لے کہ زیر خاک سوئے...
  15. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    حکیم عمر خیام گویند کسان بہشت با حور خوشست من می گویم کہ دختر انگور خوشست این نقد بگیر و دست ازان نسیہ بدار کاواز دھل شنیدن از دور خوشست شاکر القادری لوگ کہتے ہیں انہیں مرغوب خلد و حور ھے میری نظروں میں ولیکن دختر انگور ھے قرض کے تیرہ نہ لے کر نقد کے نو ھی قبول دھول تو کافی سہانا ہے و...
  16. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    عمر خیام روزی کہ بود اذالسما النشقت واندم کہ بود اذا انجوم انکدرت من دامن تو بگیرم اندر عرصات گویم صنما بای ذنب قتلت شاکر القادری جان جاں! جس روز ہوگا انشقاق آسماں آئے گی جس دم ستاروں کے گلستاں پر خزاں روز محشر تیرا دامن تھام کر پوچھوں گا میں ھاتھ سے تیرے ہوا دامن مرا کیوں خون چکاں
  17. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    حکیم عمر خیام می خوردن و شادن بودن آئین منست فارغ بودن ز کفر و دین دین منست گفتم بہ عروس دھر کابین تو چیست گفتا دل خرم تو کابین منست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاکر القادری بادہ نوشی، سرخوشی میرے اصول زندگیی ھے مرا ایمان کفرو دین سے پہلو تہی میں نے جو پوچھا عروس دھر سے یہ تو بتا تیرا حق مہر...
  18. شاکرالقادری

    خیام کے کچھ اور تراجم

    حکیم عمر خیام نیشاپوری ________ امروز کہ نوبت جوانی منست می نوشم ازان کہ کامرانی منست عیبش مکنید کرچہ تلخست خوشست تلجست ازان کہ زنگانی منست ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاکر القادری آج بام اوج پر جب کہ جوانی ہے مری شغل مے نوشی میں پنہاں کامرانی ہے مری عیب جوئی مت کرو ، کڑوی ہے لیکن خوب ہے تلج ہے اس...
Top