عشق کرنے لگا ہوں میں پھر سے
تم پہ مرنے لگا ہوں میں پھر سے
زہر آلود ہو گیا لہجہ
خود سے ڈرنے لگا ہوں میں پھر سے
ضبط کے توڑ کر سبھی بندھن
آہ بھرنے لگا ہوں میں پھر سے
سیکھ لی ہے روش زمانے کی
کہہ مکرنے لگا ہوں میں پھر سے
اس کے آنے کی ہے نوید شکیل
لو سنورنے لگا ہوں میں پھر سے