نتائج تلاش

  1. محمد شکیل خورشید

    ناصحوں کو کیا خبر کیا لطف مے خانے میں ہے

    پیمانے کو عارفانہ معنوں میں لیں تو الستی سے نسبت بنتی ہے۔
  2. محمد شکیل خورشید

    ناصحوں کو کیا خبر کیا لطف مے خانے میں ہے

    تفصیلی رہنمائی کا شکریہ محترم! کوشش کرتا ہوں اصلاح کی
  3. محمد شکیل خورشید

    ناصحوں کو کیا خبر کیا لطف مے خانے میں ہے

    ناصحوں کو کیا خبر کیا لطف مے خانے میں ہے کیسی مستی کیا اَلَسْتی اس کے پیمانے میں ہے محوِ رقصِ سازِ عشق اس کی گلی میں کب سے ہوں دیر کیا جانے اب اس کے بام تک آنے میں ہے کیا کہوں اس انجمن میں کس طرح بیٹھا ہوں میں بت یہاں رکھا ہوا ہے دل تو ویرانے میں ہے یہ فسوں ہے یا وبا، یا تیری فرقت کا اثر ایک...
  4. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل

    حوصلہ افزائی کا شکریہ استادِ محترم
  5. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل

    رہنمائی کا شکریہ، کیا یوں مناسب ہو گا ایسی برسات چشمِ نم سے ہوئی دُھل گیا سب غبار کا موسم
  6. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل

    اساتذہ کی سیر حاصل بحث پر شکریہ ادا کرتا ہوں، مجھے اعتراف ہے کہ میں نے چھٹ گیا کا استعمال غبار کی رعائت سے کیا تھا اور اس پہلو پر دھیان نہیں گیا تھا کہ مکمل فقرے میں فاعل غبار نہیں بلکہ موسم بن رہا ہے۔ اب غبار آلود موسم کے لئے کیا فعل استعمال ہو سکتا ہے اس معاملے میں رہنمائی درکار ہے، عام...
  7. محمد شکیل خورشید

    غزل

    واہ، اعلیٰ جناب، خوش آمدید
  8. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل

    استادِ محترم! ہمیشہ کی طرح رہنمائی کا شکریہ، جیسا اوپر شکیل احمد خان23 صاحب نے تبصرہ کیا میرا مطمع نظر بھی تقریباََ یہی تھا یعنی بارش یا برسات سے گردو غبار کا چھٹ جانا، براہ مہربانی رہنمائی فرمائیں کیا اس معنیٰ میں درست ہے مزید شکیل احمد خان23 صاحب کے اعتراض کے پیشِ نظر پہلا مصرع یوں کرنا...
  9. محمد شکیل خورشید

    نئی غزل

    آگیا ہے بہار کا موسم پھر ترے انتظار کا موسم تیری یادوں سے ہی سنورتا ہے اس دلِ بےقرار کا موسم شہرِ منصور میں تو ہے ہر پل جبر کا اور دار کا موسم ایسی برسات کی ان آنکھوں نے چھٹ گیا سب غبار کا موسم وہ ہوائے ہوس چلی ہے کہ بس کھو گیا اعتبار کا موسم آؤ چلتے ہیں شہرِ جاناں کو دیکھنے کوئے یار کا موسم...
  10. محمد شکیل خورشید

    لڑکپن کی ایک کاوش تقریباََ 1986 کی

    شکریہ سر، درستگی کی کوشش کرتا ہوں
  11. محمد شکیل خورشید

    لڑکپن کی ایک کاوش تقریباََ 1986 کی

    میں کر تو دوں گا ذکر کسی بے قرار کا کیا وہ سمجھ سکیں گے اشارا پیار کا اک وقت تھا کہ وہ بھی سمجھتے تھے حالِ دل ان کو بھی پاس تھا کسی عہد و قرار کا اتنا طویل ہو گیا وقتِ خزاں کہ دوست اب یاد بھی نہیں ہے زمانہ بہار کا ہر نشترِ زمانہ سہا ہم نے اس طرح یہ بھی تھا امتحاں مرے پروردگار کا کیا جانے ختم...
  12. محمد شکیل خورشید

    ضبط کی ہم نے سیکھ لی ہے ادا

    رہنمائی کا شکریہ استادِ محترم " دل پر پڑی" ۔۔۔ کا ربط "اسں نظر" سے تھا، یعنی وہ جو وصل کی شب دل پر نظر پڑی تھی، اس کا نشہ اب بھی باقی ہے۔۔ شائد فاصلہ زیادہ ہو گیا
  13. محمد شکیل خورشید

    ضبط کی ہم نے سیکھ لی ہے ادا

    کوئی باقی نہیں ہے حرفِ دعا ضبط کی ہم نے سیکھ لی ہے ادا سیکھ لی یہ روش بھی دنیا کی وقت پر آنکھ پھیرنا ہے روا وہ جو دل پر پڑی تھی وصل کی شب اب بھی باقی ہے اس نظر کا نشہ کون پہچانتا ہے یاس کی لے کون سنتا ہے ٹوٹے دل کی صدا یاد سے اس کی ڈر نہیں کوئی اک خلش ہے نہیں یہ کوئی سزا ترکِ نسبت کا کیا...
  14. محمد شکیل خورشید

    اک تماشہ بنا لیا دل کو۔ تازہ غزل

    شکریہ استادِ محترم! میں نے اپنے طور پر یوں نظر ثانی سوچی تھی وہ زمانے کی زہر خند نظر جس سے ہم نے جلا لیا دل کو رہنمائی فرمائیں
  15. محمد شکیل خورشید

    اک تماشہ بنا لیا دل کو۔ تازہ غزل

    اک تماشہ بنا لیا دل کو روگ کیسا لگا لیا دل کو وہ زمانے کی زہرخند ہنسی جس سے ہم نے جلا لیا دل کو اک ترا ہجر، اک رقیب کا قرب کیسے کیسے ستا لیا دل کو پھول ،کلیاں، چراغ ، کچھ یادیں مثلِ مرقد سجا لیا دل کو آسرا دے کے ایک جھوٹا شکیل اس نے پھر سے منا لیا دل کو محترم الف عین محترم محمد خلیل...
  16. محمد شکیل خورشید

    شرط از ایس ایس ساگر

    اچھی تحریر ہے، پچھلی سے بہتر روانی اور برجستگی کا ساتھ۔ ماشااللہ
Top