موسم کی طرح رنگ بدلتا بھی بہت ہے
ہم زاد مرا قلب کا سادہ بھی بہت ہے
نفرت بھی محبت کی طرح کرتا ہے مجھ سے
وہ پیار بھی کرتا ہے رُلاتا بھی بہت ہے
وہ شخص بچھڑتا ہے تو برسوں نہیں ملتا
ملتا ہے تو پھر ٹوٹ کے ملتا بھی بہت ہے
خوشحال ہے مزدور بہت عہد رواں کا
ماتھے پہ مگر اس کے پسینہ بھی بہت ہے...