ایک صبح ناشتے میں، پھر دفتر پہنچ کر تازہ دم ہونے کے لیے، پھر دفتر میں سہ پہر کی چائے، پھر گھر پہنچ کر سفر کی تکان اتارنے کے لیے۔
ویک اینڈ پر آخری 2 کپ کی جگہ ایک کپ عصر کے بعد۔
رات کھانے کے بعد کبھی کبھار چائے، ورنہ اکثر سبز قہوہ پیتا ہوں۔
جب یہ تعارف پیش کیا تھا تو وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ اس وبا کا شکار ہو جاؤں گا۔ اور ابھی تک ابو کو ایک شعر تک سنانے کی ہمت نہیں ہوئی۔
یہیں ہوں، بس مصروفیات بڑھ گئی ہیں۔
انا للہ و انا الیہ راجعون۔
اللہ تعالیٰ ان کے حسنات قبول فرمائے، سیئات سے درگزر فرمائے اور درجات بلند فرمائے۔ آمین۔
نبیل بھائی اور دیگر لواحقین کو صبرِ جمیل عطا فرمائے۔ آمین۔
سب احباب کو یومِ آزادی مبارک ہو۔
گلشن نظرؔ اپنا یونہی آباد رہے گا
بد خواہ جو اس کا ہے وہ برباد رہے گا
واللہ کہ یہ ملکِ خداداد رہے گا
آزاد تھا، آزاد ہے، آزاد رہے گا
٭٭٭
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی