انتہائی شمالی اور انتہائی جنوبی ممالک محفوظ ہوں گے یا جہاں آبادی انتہائی کم ہے۔ زیادہ تر ٹارگٹ وہی جگہیں ہوں گی جو معاشی، انسانی یا فوجی مراکز کا کام کرتی ہیں
میری فوٹوگرافی زیادہ تر جنگلی حیات اور قدرتی مناظر تک محدود ہے۔ قدرتی مناظر تو ہو جاتے ہیں مگر جنگلی حیات بالخصوص جو متحرک ہو، وہاں مسئلہ ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کم روشنی میں بھی تصویر کشی میں مشکل ہوتی ہے
براہ کرم یہاں نیچے اپنے دستخط ہٹا دیجیے کہ آپ یہاں اپنی ذاتی رائے دے رہے ہیں، امریکی حکومت کے سرکاری مؤقف کی نمائندگی نہیں کر رہے
دوسرا میں نے یہ ہرگز دعویٰ نہیں کیا کہ:
يہ دعوی انتہائ غير منطقی ہے کہ ايک جانب تو امريکہ کو ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور زوال پذير ملک کے طور پر پيش کيا جائے اور پھر اسی ملک...
یہ کتاب واقعی دلچسپ ہے اور خصوصاً تب زیادہ لطف آتا ہے جب پراجیکٹ مین ہٹن پر کام کے لیے سائنس دان بھرتی کیے گئے مگر میڈیکل ٹیسٹ ملتوی کیا گیا اور پراجیکٹ پورا کرنے کے بعد ان سائنس دانوں کا میڈیکل کیا گیا تھا اور نفسیاتی بنیاد پر فینمین کو ان فٹ قرار دیا گیا
سنگل آپشن کبھی بہتر نہیں رہتا۔ چین کی جتنی تجارت ہے، اس کے لیے سی پیک جیسے بہت سارے منصوبے درکار ہیں۔ دوسرا چین کا نکتہ نظر روس کی مانند ہے، اپنے اور دشمن کے درمیان بفر زون قائم رہے۔ سو تجارتی اور دفاعی، دونوں اعتبار سے ہی چین کو پاکستان کے علاوہ اور بھی راستے درکار ہیں
فارسی میں ایک تو تذکیر و تانیث اردو تک پہنچے پہنچتے ہوئے متاثر لگ رہی ہے:
ایک چیونٹی جو کے دانے جمع کرنے کے لئے ایک راہ سے گزر رہا تھا اور ایک شہد کے چھتے کے نزدیک پہنچا
دوسرا جو بات براہ راست کہی جا سکتی ہے، وہ بالواسطہ کہی جا رہی ہے۔ کیا یہ ایسا ہی ہے:
لفظی ترجمہ: شہد کی بو سے اس کے منہ نے...
ہاں، افغانستان، عراق اور لیبیا تو آلریڈی بلند ترین مقام پر پہنچ گئے، اب شام کی باری ہے
ویسے بائی دی وے، اپنے ملک میں پولیس کے ہاتھوں نہتے سیاہ فام افراد کی ہلاکت کیا ذرا سی بھی تشویش پیدا نہیں کرتی؟ یا سیاہ فام صدر اور سیاہ فام عوام کی زندگی کی قیمت فرق ہے؟ کیا اس بات سے یہ خیال پیدا نہیں ہوتا...
جی، پاکستانی حکمتِ عملی میں تبدیلی ہوئی ہے، پاکستان اب امریکہ سے دوسری اور روس سے نزدیکی کی پالیسی اپنا رہا ہے اور انڈیا روس کو سائیڈ پر کر کے امریکہ کی جانب۔ انڈیا کا اب وہی حال ہونے والا ہے جو پاکستان نے امریکی دوستی میں کرا لیا ہے۔ ابتدا کشمیر سے ہو چکی