صفحہ ۲۰۹
تار کے سامنے یکساں ہے نہ کچھ دیر نہ جلدی
ریل کے آگے برابر ہے نہ کچھ دور نہ پاس
گاؤں درگاؤں ہوئیں علم کی نہریں جاری
اوکھ سے پینے لگے جن کو لگی زور کی پیاس
فیض تعلیم سے عالم ہوئے جاہل ہندی
کوئی عالم کوئی منشی تو کوئی حرف شناس
دم بدم ابر ترقی ہوا گوہر افشاں
کوئی ایف اے...