ایک تازہ غزل اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہے۔
تری یاد دل میں بسا کے چلے
ترا نام لب پر سجا کے چلے
بچا کچھ نہیں ہے مرے پاس اب
دل و جان سب ہی لٹا کے چلے
ملا درد جو بھی ترے عشق میں
وہ سینے میں اپنے چھپا کے چلے
کیا تم سے جو وعدۂِ عشق تھا
وہی قول پھر ہم نبھا کے چلے
رہی زندگی بھر وہی ضد مری
کبھی سر نہ...