ماہ قبل، اپنی ایک دوست، افزاؔ چنگیزی کے نام ایک نظم کی تھی۔ آپ احباب سے شریک کرتا ہوں۔ عنوان ہے، تم نہ رویا کرو۔
ہو جیسے چاند کے چہرے پہ چاندنی ٹھہری
رکے ہیں ویسے ہی آنسو تمہارے گالوں پر
ہمیشہ اشک تمہاری شرابی آنکھوں سے
جواب بن کے گرے ہیں مرے سوالوں پر
تمہارے دودھ سے زیادہ سفید چہرے پر
یہ...