آج کی رات کے بعد آئے گا
اور اک نوح کا طوفانِ عظیم
کوہساروں کے گراں بار وجود
اور یہ بازی گریِ زرد و کبود
خواب گاہوں کے یہ شب تاب سبو
بزمِ عرفاں کا یہ ہنگامۂ ہُو
دم بہ دم ایبک و سوری کی حدیث
اور یہ آئینِ جہانِ تثليث
سنگ و آہن جو پگھلتے ہی نہیں
اپنا عنوان، بدلتے ہی نہیں
جس سفینے میں جگہ پائیں گے
وہ...