دلّی کے ایک چٹورے نے دوسرے سے کہا
”بھائی سبطین! سنا ہے بھیا عارفین نہاری کی دیگ میں گر کر مر گئے“
”سنا تو ہم نے بھی ہے۔ کیا گرتے ہی مر گئے؟“
”نہیں تو۔ دو دفعہ باہر نکلے تھے۔ ایک دفعہ ادرک لینے اور دوسری دفعہ نیبو لینےکے لیے“
(مشتاق احمد یوسفی کے ایک مضمون سے اقتباس)