روشنی
ترے حضور مرے ماہ و سال کی دیوی
میں ارض ِ خاک کا پیغام لے کر آیا ہوں
جسے خرد کا مکمّل شعور پا نہ سکا
وہ قلبِ شاعر ناکام لے کے آیا ہوں
فریبِ عشرتِ معیار میرے پاس نہیں
غمِ حقائق ِ ایاّم لے کے آیا ہوں !
بپھر رہے ہیں پرستار ِ عالم ارواح
کہ حسن ِ کشور ِ اَجَام لے کے آیا ہوں...