جانے کیسے سنبھال کر رکھے
سب ارادے سنبھال کر رکھے
کچھ نئے رنگ ہیں محبت کے
کچھ پرانے سنبھال کر رکھے
موسمِ عشق تیری بارش میں
خط جو بھیگے سنبھال کر رکھے
جن کی خوشبو اداس کرتی تھی
وہ بھی گجرے سنبھال کر رکھے
تجھ سے ملنے کے اور بچھڑنے کے
سارے خدشے سنبھال کر رکھے
جب ہوا کا مزاج برہم تھا
ہم نے...