ایک ایسی کہانی جو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے ،میں سوچ رہا ہوں کیا آج کے اس اکیسویں صدی والے معاشرے میں بھی ایسا ہوتا ہے جسے ترقی یافتہ،بیدار یافتہ اور علم یافتہ کہا جاتا ہے -----ہوتا ہوگا تبھی تو ایک تخلیق کار نے اسے لکھا ہے---جس کے ایک ایک لفظ سے درد و کرب کی آواز صاف سنائی دے رہی ہے...