دوری ۔ ۔ ۔ ۔
پہلے تیری مُحبّتیں چُن کر
آرزو کے محل بناتے تھے
بے نیازانہ زیست کرتے تھے
صرف تجھ کو گلے لگاتے تھے
زندگے کی متاعِ سوزاں کو
تیری آواز لُوٹ جاتی تھی
تیرے ہونٹوں کی لے ابھرتے ہی
زخم کی تان ٹوٹ جاتی تھی
تو کنول تھی ایاغ تھی کیا تھی
روشنی کا سراغ تھی کیا تھی...