آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ اگر آپ میرے الفاظ کو کسی بھی رنگ میں دیکھیں تو یہی ظاہر ہوگا کہ نا تو میں نے آپ کو پنجابی کہا ہے اور نا ہی آپ کی مادری زبان کو پنجابی ٹھہرایا ہے۔
ظاہر ہے کہ محفل کے اصول اور آداب کی پابندی کا نفاذ انتظامیہ کی طرف سے ہی ہوگا۔ اس لیے انتظار فرمائیے۔
کسی کو آپ کے پنجابی تبصروں پر تنقید سے روکنا آپ کے بس سے باہر ہے۔ اب آپ برداشت فرمائیے۔
لطیفے کی پنچ لائن عموماً آخر کے ایک جملے پر ہی مشتمل ہوتی ہے۔ تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ ایک جملے پر مشتمل لطیفہ ہے۔
لہذا صرف ایسا لطیفہ جو پنچ لائن سمیت ایک ہی جملے پر مشتمل ہو ایک جملے کا لطیفہ کہلائے گا۔
میں آپ کے مراسلے آپ ہی کو پڑھانے کی لایعنی مشق سے تو رہا۔
کوئی کچھ بھی بیان کردے وہ اس شخص کا مذہبی عقیدہ قرار پائے گا۔
نیز کسی مذہب کی تشریح اس کے ماننے والوں سے ہی کی جائے گی کہ صرف اس کے ماننے والوں کے لئے ہی وہ عقائد استدلال کا درجہ رکھتے ہیں۔
پچھلے صفحات پر آپ کے مراسلے آپ نے لطائف کے ضمن میں تو شائع نہیں کئے۔
کسی شخص کا عقیدہ وہی ہوتا ہے جو وہ بیان کرتا ہے۔ اگر کوئی بیان کرتا ہے کہ اس کے عقیدے کے مطابق گائے مقدس ہے تو اس کے عقیدے میں گائے مقدس ہے چاہے کوئی دوسرا اس سے اتفاق کرے نا کرے۔
آپ کو ابھی تک یہی سمجھ نہیں آیا کہ جس طرح ایک بات آپ کے لیے مقدس ہے اور اس کی ناموس کے لیے آپ انتہائی حد تک جانے کو جائز سمجھتے ہیں بالکل اسی طرح دوسرے مذاہب کے لیے کچھ دوسری بات مقدس ہے اور وہ بھی آپ ہی کی طرح اس انتہائی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
آپ اور ان میں کچھ فرق نہیں۔
وہ لوگ جو اپنے مذہب کو بنیاد اور حوالہ بنا کر پابندیوں کی حمایت کرتے ہیں وہ اسی اصول پر دوسرے مذاہب کے لوگوں کے ایسے ہی طرز عمل کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں ؟
ہندووں کو اپنے اعتقاد کا تقدس آپ کے آگے ثابت نہیں کرنا اور نا آپ قائل ہوسکتے ہیں۔ بالکل جیسے کہ جن باتوں پر قتل کے آپ لوگ قائل ہیں اس کے وہ قائل نہیں۔
زیک کا سوال بالکل منطقی ہے کہ اگر وہ آپ ہی کی طرح قانون بنا ڈالیں تو آپ کے پاس کیا اعتراض رہ جائے گا ؟