نتائج تلاش

  1. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    سانس چڑھتے ہیں چٹخنی کی طرح کیا بلا شہر میں اتر آئی پہلے کچھ دن لگاکہ وہ میں ہوں پھر نہ اس کی کوئی خبر آئی
  2. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ پرندے آیتِ ردِ بلاسے کم نہیں ان کے ہونے سے ہمارا مستقر محفوظ ہے
  3. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    آدمی اب بھاگ کر جائے کہاں شہر کے چاروں طرف بھی شہر ہے مر گیا ہے چاند بھی چڑیوں کے ساتھ جھیل کے پانی میں کتنا زہر ہے
  4. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اداس شام، تھکے سائے، غالبِ خستہ بڑے مزے سے ہوں اپنے معاصرین کے ساتھ
  5. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    اس قیامت میں گھنے اظہار کی توفیق دے ربِ سایہ حرفِ سایہ دار کی توفیق دے دیکھ اب کتنے خدا میرے مقابل آ گئے میں نہ کہتا تھا مجھے انکار کی توفیق دے تیرے دل میں جو سخن ہے وہ مرے دل میں بھی تھا اس کی مرضی ہے جسے اظہار کی توفیق دے
  6. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ٹوٹی پڑی ہے موج بھی پتوار کی طرح اُس پار کے بھی رنگ ہیں اِس پار کی طرح سادہ بہت مگر کئی پرتیں لیے ہوئے اس کا بدن ہے میر کےاشعار کی طرح
  7. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    سبھی کو شوق اسیری ہے اپنی اپنی جگہ وہ ہم کو اور ہم ان کا خیال باندھتے ہیں
  8. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    میں آپ اپنا دیا بجھانے پہ تل گیا ہوں یہاں سے میرے فرار کا وقت ہو گیا ہے بگل کی آواز سن کے آنسو نکل پڑے ہیں کہ پھر کسی شہریار کا وقت ہو گیا ہے
  9. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کیا ستم ہے کہ لگاتا ہوں ترے نام وہ شعر جو کسی اور کے ہجراں میں کہا ہوتاہے وحی ء بے لفظ سمجھ میں نہیں آنے والی ورنہ طوفان کا چڑیوں کو پتہ ہوتا ہے
  10. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    قہوہ خانے میں دھواں بن کے سمائے ہوئے لوگ جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائے ہوئے لوگ اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا یار ہم ہیں کسی محفل سے اٹھائے ہوئے لوگ شکل تو شکل مجھے نام بھی اب یاد نہیں ہائے وہ لوگ وہ اعصاب پہ چھائے ہوئے لوگ
  11. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یوں ہی ممکن ہے یہ وقت آنکھ میں پانی ہو جائے رات لمبی ہے بہت کوئی کہانی ہو جائے شعر ہوتے ہیں نہ روتے ہیں نہ مل بیٹھتے ہیں کس طرح ختم طبیعت کی گرانی ہو جائے اپنے کمرے کے میں پردے ہی ہٹا دوں تابش یوں ہی ممکن ہے مری شام سہانی ہو جائے
  12. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    جانتا ہوں کیسے ہوتی ہے سحر زندگی کاٹی ہے بیماروں کے بیچ
  13. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کہیں خوشبو کہیں جگنو، کہیں میں تو نکلتے ہیں بہت بکھرے ہوئے لیکن بہت یکسو نکلتے ہیں ہم اپنے اپنے گھر سے یوں نکل آئے محبت میں کہ جیسے شدتِ جذبات میں آنسو نکلتے ہیں
  14. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    کہ جیسے آندھیاں بارش کو ساتھ لاتی ہیں وہ رو پڑا مجھے قدموں کی دھول کرتے ہوئے
  15. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یہ جو میں بھاگتا ہوں وقت سے آگے آگے میری وحشت کے مطابق یہ روانی کم ہے غم کی تلخی مجھے نشہ نہیں ہونے دیتی یہ غلط ہے کہ تری چیز پرانی کم ہے ہجر کو حوصلہ اور وصل کو فرصت درکار اک محبت کے لیے ایک جوانی کم ہے اس سمے موت کی خوشبو کے مقابل کسی آنگن میں کھلی رات کی رانی کم ہے
  16. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    یوں ہی پہچان کی ذلت سے نکل کر دیکھوں نام تبدیل کروں شکل بدل کر دیکھوں ہو بھی سکتا ہے کنارے پہ کھڑا ہو کوئی ڈوبتے ڈوبتے اک بار اُچھل کر دیکھوں
  17. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    میں کوئی شاخِ شکستہ ہوں اور تو اس کی ٹیک یار اپنا سلسلہ یک جان و دو قالب نہیں لیکن اتنا دھیان رکھنا میں پرندوں کی طرح تم پہ اپنا حق جتاتا ہوں مگر غاصب نہیں
  18. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    زندگی بھر چاہے جانے کی اذیت سے گزر پیدا کرنے والے نے تجھ کو حسیں پیدا کیا
  19. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    ہم بھی کہتے ہیں کہ سب کچھ ہے ہمارے دم سے ہم بھی گزرے ہوئے لوگوں کی طرح سوچتے ہیں تیرے ہاتھوں سے کسی دن نہ جھپٹ لیں تجھ کو ہم محبت میں غریبوں کی طرح سوچتے ہیں یہ میاں اہلِ محبت ہیں انہیں کچھ نہ کہو یہ بڑے لوگ ہیں بچوں کی طرح سوچتے ہیں
  20. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    شہر کو شورِ قیامت چاہیے یار یہ دو چار چڑیاں کیا کریں شاخ سے کیوں توڑ لیں تازہ گلاب کیوں کسی تتلی کا حق مارا کریں تم مکمل بات پر خاموش ہو لوگ تو پورا مرا جملہ کریں قیس مل جائےتو پوچھیں مرشدا عشق کرنا چھوڑ دیں ہم یا کریں
Top