یہ جو نشہ سا طاری ہے طاری رہے رقص جاری رہے
میرے مولا یہ بے اختیاری رہے رقص جاری رہے
ہم لہو میں نہائیں کہ جاں ہی سے جائیں تجھے اس سے کیا
شہرِ تہمت تری سنگباری رہے رقص جاری رہے
ہم نے تو جس جگہ تجھ کو رکھا وہیں آبلہ پڑ گیا
پائے وحشت تری وضعداری رہے رقص جاری رہے
ایک پاکوب سے کہہ رہا ہے چٹختا ہوا...