چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا
اس سے پہلے وہ مری الفت سے کیا انجان تھا؟
سرخ پھولوں میں چھپے کانٹوں کو مت الزام دو
مجھ کو خود ہی پھول چننے کا بڑا ارمان تھا
وقت نے نوچے ہیں چہرے سے نقاب خوش نما
آج نفرت ہے اسی سے کل جو میری جان تھا
نازکی اس گلبدن کی جس طرح شبنم کی بوند
جسم سنگ...