مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ
مجھ سا بُرا نہ ہوگا دِکھا اب لگا کے ہاتھ
دعوت سا اہتمام تھا، ہم خوب خوش ہوئے
چائے پہ اِکتفا کیا اس نے دھلا کے ہاتھ
شرما دیا اسے، ہو پسینے کا بیڑہ غرق
"انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ"
"ای میل" اِس زمانے کی "شی میل" تھی کبھی
پیغام آتے جاتے...