جب ہم صدیوں کی دبیز تہ تلے بکھری اس روح کو پرکھتے ہیں جس کے قالب کی مٹی اب شاید سو چکی ہے ،تو دیکھتے ہیں کہ اس مٹی کے قالب کے معرض وجود میں آنے سے اب تک کے تمام علوم جان چکنے کے بعد بھی مٹی کے فطرت نہیں بدلتی بس خواہش کا معیار بدل جاتا ہے تب لگتا ہے کہ اس مقام کی جستجو ہم پہلے کرتے تاکہ ہم پڑاؤ...