علمُ البیاں کی نعمت ملی ہے
حمد و ثنا کی دولت ملی ہے
شاہِ ِ مدینہ کی بات جب کی
آنکھیں نمیدہ میری ہوئی ہیں
خورشیدیت بخشی نورؔ کو ہے
میدِ سحر کا میں ہوں ستارہ
تخلیق میری کی صورتِ عبد
ہوں اس کی پہچاں کا استعارہ
اس کی تجلی نے دی ہے پاکی
پل پل نئی ہے اب اضطرابی
اس نے نظر بھر کے جب تھا دیکھا...