نتائج تلاش

  1. سارا

    اب کس کو آنا ہے

    ابھی میں بیچ میں انٹری دے دیتی ہوں۔۔۔ :wink: پتا نہیں کیا ہونے والا ہے۔۔۔ :? ماوراء تم اپنے دماغ کی گھنٹی کا الارم بند کر دو۔۔سب ٹھیک ہو جائے گا انشا اللہ
  2. سارا

    ‘کلیاں اور شگوفے‘

    لرزشِ زباں زبردست۔۔۔ :D :P
  3. سارا

    ‘کلیاں اور شگوفے‘

    سلور جوبلی مغرب ہم سے بہت آگے ہے بلکہ ہم نے اسے بہت آگے لگا رکھا ہے لیکن وہ شادی کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے بڑا فروغ دے رہے ہیں۔۔ہالی وڈ میں تو شادی کی تصوریں پولو رائیڈ کیمرے سے کھینچتے ہیں تا کہ یہ نہ ہو جب تک جوڑے کی تصویریں دھل کر آئیں تب تک علیحدگی ہو چکی ہو۔۔پچھلے دنوں وہاں...
  4. سارا

    ‘کلیاں اور شگوفے‘

    بہت اچھا اقتباس ہے سارہ۔۔۔
  5. سارا

    اب کس کو جانا ہے

    مجھے اب جانا چاہیے۔۔کیونکہ کسی کے گھر جانا ہے پھر دیر ہو جائے گی۔۔۔
  6. سارا

    اسلامی عقیدہ “دعوتی نصاب تربیت“ کے مطابق

    س: شیطانی سوال:‘‘ اللہ کو کس نے پیدا کیا؟‘‘ کو کیسے رد کریں؟ ج: جب شیطان کسی کے اندر یہ وسوسہ پیدا کرے تو اس کو چاہیے کہ اللہ تعالٰی کی پناہ طلب کرے۔۔ فرمان الٰہی ( :فصلت 36) ‘‘اور اگر شیطان دل میں وسوسہ ڈالے تو اللہ کی پناہ مانگ بے شک وہ سننے اور جاننے والا ہے۔۔‘‘ اور رسول اللہ صلی اللہ...
  7. سارا

    اب کس کو آنا ہے

    جی بنا لیں ہیں۔۔کچھ ہی دیر پہلے۔۔ آج پھر مہمان آئے ہوئے ہیں اور ابھی کچھ دیر بعد ہم خود بھی کسی کے مہمان بننے جا رہے ہیں۔۔۔ :)
  8. سارا

    علی پور کا ایلی [تبصرے اور تجاویز]

    چلو دو بھی ٹھیک ہیں لیکن ایک تو بہت کم ہے۔۔ شعر پسند کرنے کا شکریہ۔۔۔ :D
  9. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    باہر تو ہر سمت تھا ہنگامہ محشر سناٹے کا پہرہ تو فقط دل پہ لگا تھا۔۔
  10. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    رستے ویران ہوئے منزلیں سراب ہوئیں راہِ وفا پر مسافر کب تلک قیام کرے۔۔
  11. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہجر کی رات ڈھل گئی محسن اب تو دل سے کہو سنبھل جائے۔۔
  12. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    سمندروں کے مسافر تھے دربدر رہتے تمہاری آنکھ نہ ہوتی تو کدھر رہتے زہے نصیب کہ تم سا ملا ہے دوست ہمیں وگرنہ درد کی لذت سے بے خبر رہتے۔۔
  13. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تیرے فراق میں مجھ پر وہ سانحے گزرے ہیں اگر وہ دن پر گزرتے تو رات ہو جاتی۔۔
  14. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا یہ ہم ہی جانتے ہیں جدائی کے موڑ پر اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا۔۔
  15. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    کسی سے ہاتھ کسی سے نظر ملاتے ہوئے میں بجھ رہی ہوں رواداریاں نبھاتے ہوئے کسی کو میرے دکھوں کی خبر ہو بھی کیسے میں ہر ایک سے ملتی ہوں مسکراتے ہوئے۔۔۔
  16. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    ہمیں بھی عرضِ تمنا کا ڈھب نہیں آتا مزاجِ یار بھی سادہ ہے کیا کیا جائے۔۔
  17. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    تینوں میری ہمدم ہیں خواہش ناتمام‘رات اور اداسی آج پھیر تیرے نام کی شام‘ رات اور اداسی۔۔۔
  18. سارا

    شاعری ، اپنی پسند کی ،

    اُس کے سب جھوٹ سچ سہی محسن شرط اتنی ہے کہ وہ بولے تو سہی۔۔۔
Top