چُپ گلیاں بند دروازہ آدھی رات اور میں
سرد ہیں جھونکے لمبا راستہ آدھی رات اور میں
پیچھے ساتھ گزرنے والے موسم کی صدایئں
سامنے ہے اک درد کا صحرا آدھی رات اور میں
بیتے سمے کی جھیل پہ بیٹھے کب سے ہم
دیکھ رہے ہیں چہرہ اپنا آدھی رات اور میں
کتنے درد سہے اور جانے کتنی بار مرے
پھر بھی دونوں...