You are using an out of date browser. It may not display this or other websites correctly.
You should upgrade or use an
alternative browser.
-
ہر لقمۂ تر خون میں تر ہے تو عجب کیا
ہم رزق نہیں ظلم کمانے میں لگے ہیں
عباس تابش
-
اسے کہو کہ مِرا جرم صرف میرا ہے
اسے کہو مِرے شجرے کا احترام کرے
عباس تابش
-
اپنے ہمدرد و مسیحا تو بہت ہیں لیکن
زخم کو چھیڑ کے ناسور بنا دیتے ہیں
قابل اجمیری
-
آپ کا سنگِ در نہیں چمکا
ہم جبینیں سیاہ کر بیٹھے
قابل اجمیری
-
بیکسی سے بڑی امیدیں ہیں
تم کوئی آسرا نہ دے جانا
قابل اجمیری
-
تم اگر صاحبِ رائے ہو تو لازم تو نہیں
تم جسے ٹھیک سمجھتے ہو وہی ٹھیک بھی ہو
نعیم ضرار
-
میں ذرا خود کو ڈھونڈ لوں پہلے
پھر ذرا آپ سے بھی ملتا ہوں
وسیم کھتری
-
موجِ حیات سب کو بہاتی ہے ساتھ ساتھ
دیتی ہے پر سبھی کو کنارہ الگ الگ
نعیم ضرار
-
باہر گرا تو ضبط کو رسوا کرے گا اشک
اندر گرا تو دل پہ نشاں چھوڑ جائے گا
نعیم ضرار
-
کتنے غم ہیں جو سرِ شام سلگ اٹھتے ہیں
چارہ گر تُو نے یہ کس دکھ کی دوا بھیجی ہے
حامد سروش
-
اثر دکھا نہ سکا اس کے دل میں اشک مرا
یہ تیر بھی کسی ٹوٹی ہوئی کمان کا ہے
محسن نقوی
-
بچھڑا تو دوستی کے اثاثے بھی بٹ گئے
شہرت وہ لے گیا مجھے رسوائی دے گیا
محسن نقوی
-
شب و روز نہ اذیت میں گزارے ہوتے
چین آ جاتا اگر کھیل کے ہارے ہوتے
محسن نقوی
-
اور بھی خالی ہیں دنیا میں ٹھکانے لاکھوں
اس سے کہہ دو کہ مری ذات سے باہر نکلے
حسیب الحسن
-
ہمارے بعد کوئی سرپرست مل نہ سکا
یتیم خانے میں رکھا گیا محبت کو
حسیب الحسن
-
اڑ جاتے ہیں شاخوں سے سحر ہوتے ہی طائر
بس رین بسیرا ہے یہاں جو بھی مکاں ہے
یوسف تقی
-
اک شہرِ آرزو سے کسی دشتِ غم تلک
دل جا چکا تھا اور یہ ہجرت عجیب تھی
پروین شاکر
-
خود کو دیتے بھی رہے ترکِ تعلق کا فریب
اور درپردہ کسی کو یاد بھی کرتے رہے
اقبال عظیم
-
انا للہ و انا الیہ راجعون
-
کرنے والا ہوں دلوں پر میں محبت کا نزول
سارے بُوجہل مدینوں سے پرے ہٹ جائیں
ممتاز گورمانی