غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
دل مرا مجھ سے جو ملا دیوے
اس کی سب آرزو خدا دیوے
میں تو قربان اس کے ہو جاؤں
صورت اس کی کوئی دکھا دیوے
پھر جو دل دوں تو مجھ سے لیجے قسم
پر کوئی دل کو اس سے لا دیوے
عشق نے جیسا غم لگایا ہے
عشق کو کوئی غم لگا دیوے
درد نے جیسا دکھ دیا ہے مجھے
اس کی فریاد مرتضیٰ دیوے...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
ہزاروں مار ڈالے اور ہزاروں کو جلایا ہے
تری ان انکھڑیوں کو کس نے یہ جادو سکھایا ہے
مروں میں کس طرح مرنا کوئی مجھ کو سکھا دیوے
اجل شرما کے ٹل جاتی ہے جب سے وہ سمایا ہے
کوئی اب غم نہ کھاؤ خلق میں بےغم رہو یارو
کہ میں نے آپ اس سارے جہاں کے غم کو کھایا ہے
مجھے کیا عشق...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
خدا کو کفر اور اسلام میں دیکھ
عجب جلوہ ہے خاص و عام میں دیکھ
جو کیفیت ہے نرگس کی چمن میں
وہ چشمِ ساقی گلفام میں دیکھ
نظر کر زلف کے حلقے میں اے دل
گل خورشید پھولا شام میں دیکھ
خبر مجھ کو نہیں کچھ مرغ دل کی
تو اے صیاد اپنے دام میں دیکھ
پیالا ہاتھ سے ساقی کے لے سوز...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
ناصح تو کسی شوخ سے دل جا کے لگا دیکھ
میرا بھی کہا مان محبت کا مزا دیکھ
کچھ اور سوال اس کے سوا تجھ سے نہیں ہے
اے بادشہِ حُسن تو سوے فقرا دیکھ
ہر چند میں لائق تو نہیں تیرے کرم کے
لیکن نظرِ لطف سے ٹک آنکھ اُٹھا دیکھ
پچھتائے گا آخر کو مجھے مار کے اے یار
کہنے کو تو ہر...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
سچ کہیو قاصد آتا ہے وہ ماہ
الحمدللہ ، الحمدللہ
ہے دل کو لگتی پر کیوں کے مانوں
کھا جا قسم تو میاں تجھ کو واللہ
بعضوں کا مجھ پر یہ بھی گماں ہے
یعنی بتاں سے چلتا ہے بد راہ
جھوٹے کے منہ پر آگے کہوں کیا
استغفراللہ، استغفراللہ
کل اس طرف سے گزرا ستم گر
میں نے کہا کیوں...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
دل میں دیتا ہوں، تو شتاب نہ کر
جانِ من رحم کر، عتاب نہ کر
چاند سے مکھڑے کو مرے گل رو
غصّہ کھا کھا کے آفتاب نہ کر
ورنہ جل جائے گا جہان تمام
حق کی بستی ہے، بس خراب نہ کر
میں تو حاضر ہوں جو تو فرما دے
غیر کو لطف سے خطاب نہ کر
سوز کا دل میں چھین دیتا ہوں
مفت بر رہ تو...
غزل
(سید محمد میر سوز دہلوی)
جو ہم سے تو ملا کرے گا
بندہ تجھ کو دعا کرے گا
بوسہ تو دے کبھو مری جان
مولا تیرا بھلا کرے گا
ہم تم بیٹھیں گے پاس مل کر
وہ دن بھی کبھو خدا کرے گا
دل تیرے کام کا نہیں تو
بندہ پھر لے کے کیا کرے گا
پچھتائے گا مل کے سوز سے ہاں
ہم کہتے ہیں برا کرے گا
ہے شوخ مزاج سوز...
دیکھتے ہی اسے کل میرے یہ اوسان گئے
اپنے بیگانے وہاں جتنے تھے سب جان گئے
اپنے کے ہوتے بھلا غیر کو صدقہ تو نہ کر
ہم بھی جی رکھتے ہیں پیارے ترے قربان گئے
(سید محمد میر سوز دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)
مجھ کو کہتا ہے صنم تجھ کو بھی اب بھاگ لگے
آنکھ سے آنکھ ملاتا ہے تجھے آگ لگے
بوسہ کے واسطے چمٹا تو لگا کہنے مجھے
بس کہیں دور بھی ہو، منہ کو ترے آگ لگے
(سید محمد میر سوز دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)