کلی پھوٹ آئے، چٹکنے نہ پائے
تڑپ جائے بلبل، چہکنے نہ پائے
گھُلے گرچہ سینے میں دل اے حمیت!
مگر کوئی آنسو ٹپکنے نہ پائے
وہی رند ہے رند اِس مے کدے کا
جو کھل کر پیے اور بہکنے نہ پائے
بڑی آزمائش ہے وہ اشکِ لرزاں
جو امڈے مگر پھر ٹپکنے نہ پائے
قفس کیا ہے؟ تنکوں کی بودی سی سازش!
اسیر اس کے اندر...