کچھ کتب اتنی ضخیم ہوتی ہیں کہ اگر آپ یہ سوچنا شروع ہو جائیں کہ انھیں پڑھا جائے یا نہیں، تو جواب نفی میں ہی ملتا ہے۔ البتہ جو سوچے بغیر پڑھتے ہیں، وہی پڑھ سکتے ہیں۔
آج ابو نے کرامت اللہ غوری صاحب کی سوانح عمری روزگارِ سفیر دکھائی۔ 980 صفحات پر مشتمل ہے۔
اس سے پہلے ان کی کتاب بارِ شناسائی پڑھ چکا...