چراغِ زیست کے آگے یہ تیرگی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے
میرے وطن میں خزاؤں کا راج رہتا ہے
بہت عجیب یہاں کا مزاج رہتا ہے
بہارِ نو سے زمانے کو دشمنی کیا ہے
چلو حُسین سے پوچھیں کہ زندگی کیا ہے
خدا کے نام پہ دنیا میں اک تماشا ہے
ہر ایک ہاتھ نے اپنے لئے تراشا ہے
سمجھ سکا نہ کوئی بھی...