مجھ ٹوٹے ہوئے کو پھر یہاں کون بنائے گا
تجھ سے بھی اگر میری تکمیل نہیں ہوتی
خوشیاں میرے حصے کی رخصت پہ ہیں برسوں سے
اور دکھ ہیں جو اب ان کی تعطیل نہیں ہوتی
رضی الدین رضی
واہ
یہ کوئی بارش نہیں ہے جس میں سب کچھ بھیگ جائے
یہ ہے خواہش کی زمیں پر رونے دھونے کا تماشا
یہ جو ہم مل بیٹھتے ہیں، در حقیقت دیکھتے ہیں
اپنی اپنی آرزو کا بوجھ ڈھونے کا تماشا