فاتح بھائی نے یہ خوبصورت غزل پیش کی۔
آفاق سے میرے گھر قندیل اتر آئی
گو نورِ مجسّم کی تمثیل اتر آئی
اک چہرۂ ابر آسا اترا مرے صحرا پر
ہاتھوں کے کٹورے میں اک جھیل اتر آئی
وہ صورتِ مریم تھی، میں منحرفِ تقدیس
ابلیس کے سینے میں انجیل اتر آئی
پڑھتا چلا جاتا تھا وہ اسم دُرُشتی سے
پھر مجھ پہ اچانک ہی...