در کھلا رکھتے ہیں، گھر کو بھی سجا دیتے ہیں
رات بھر دل کو ہم ایسے ہی دغا دیتے ہیں
سانس تھم جاتی ہے، دھڑکن بھی بگڑ جاتی ہے
جب وہ چہرے پہ گری زلف ہٹا دیتے ہیں
تیری یادوں نے مجھے نیند سے محروم کیا
سو بھی جائوں تو ترے خواب جگا دیتے ہیں
بات چھوٹی ہی سہی، رسمِ زمانہ ہے یہی
حسبِ توفیق سبھی لوگ ہوا...