نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    وائے ! واں بھی شورِ محشر نے نہ دَم لینے دیا لے گیا تھا گور میں ذوقِ تن آسانی مجھے مرزا اسداللہ خاں غالب
  2. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    بات کب عشق کی ہونٹوں سے بیاں ہوتی ہے عشق ہوتا ہے تو آنکھوں میں زباں ہوتی ہے بولتے رہتے ہیں جب کچھ بھی نہیں کہہ پاتے بات جب بنتی ہے، تب بات کہاں ہوتی ہے رازداں راز
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں درد بھیجو ، نہ تم دوا بھیجو کچھ تو رشتہ ہے تم سے کم بختو کچھ نہیں، کوئی بد دُعا بھیجو جون ایلیا
  4. طارق شاہ

    غزل : جب وفا کی راہ میں سینہ سپر ایسے بھی ہیں از: سرور بارہ بنکوی

    جب وفا کی راہ میں سینہ سپر ایسے بھی ہیں سر سے در گزریں گےہم، شوریدہ سر ایسے بھی ہیں
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ایک ناٹک ہے زندگی جس میں آہ کی جائے، واہ کی جائے جون ایلیا
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کیا کہوں یہ مِری چاہت ہے کہ نفرت اُس کی؟ نام لکھنا بھی مِرا، لِکھ کے مِٹا بھی دینا محسن نقوی
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ﻭﮦ ﺟﺐ ﭼﻠﮯ ﺗﻮ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺑَﭙﺎ ﺗﮭﯽ ﭼﺎﺭﻃﺮﻑ ﭨھﮩﺮ ﮔﺌﮯ، ﺗﻮ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﺍِﻧﻘﻼﺏ ﻧﮧ ﺗﮭﺎ ﺩﺍﻍ دہلوی
  8. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جلو میں لے کے غمِ روزگار لوٹ آئے بڑھے تھے راہِ محبّت پہ کتے پیار سے ہم ظہور نظر
  9. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    میری گردن نہ جُھکی، تن سے جُدا بھی نہ ہُوئی خوش خُدا بھی نہ ہُوا، خلقِ خُدا بھی نہ ہُوئی غیر تو تھے ہی، مِرے یار بھی ناراض ہُوئے مصلحت بھی نہ ہُوئی مجھ سے ریا بھی نہ ہُوئی ظہور نظر
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہاں وابستگی، واں برہمی کیا جانیے کیوں ہے ؟ نہ ہم اپنی نظر سمجھے، نہ ہم اُن کی ادا سمجھے فیض احمد فیض
  11. طارق شاہ

    فراق :::: سِتاروں سے اُلجھتا جا رہا ہُوں :::: Firaq Gorakhpuri

    غزل فراق گورکھپوری سِتاروں سے اُلجھتا جا رہا ہُوں شبِ فُرقت بہت گھبرا رہا ہُوں تِرے غم کو بھی کچھ بہلا رہا ہُوں جہاں کو بھی سمجھتا جارہا ہُوں یقیں یہ ہے حقیقت کُھل رہی ہے گُماں یہ ہے کہ دھوکے کھا رہا ہُوں اگر مُمکن ہو، لے لے اپنی آہٹ خبر دو حُسن کو میں آ رہا ہوں حدیں حُسن و محبت کی مِلا...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پھر وہی گونج ہے باتوں کی بیاں سے باہر ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش پھر وہی گونج ہے باتوں کی بیاں سے باہر پھر وہی تیغ ہے نظروں میں، مَیاں سے باہر کیسا یہ درد سمایا ہے جگر میں میرے ! خود پہ کُھلتا نہیں، اُن کے بھی گُماں سے باہر کبھی باہر تھی بیاں سے، تو تھی اُلفت اُن کی اُن کی رنجش بھی ابھی ہے تو بیاں سے باہر کاش ہوتے نہ جو اپنے، تو نِکلتا...
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کتابِ سبز و درِ داستان بند کئے وہ آنکھ سو گئی خوابوں کو ارجمند کئے گُزر گیا ہے وہ سیلابِ آتشِ اِمروز بغیر خیمہ و خاشاک کو گُزند کئے بہت مُصر تھے خدایانِ ثابت و سیّار سو میں نے آئنہ و آسماں پسند کئے اِسی جزیرۂ جائے نماز پر ثروت ! زمانہ ہو گیا دستِ دُعا بُلند کئے ثروت حسین
  14. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اُن کو یہ شکایت ہے، کہ ہم کچھ نہیں کہتے اپنی تو یہ عادت ہے کہ، ہم کچھ نہیں کہتے مجبُور بہت کرتا ہے یہ دل، تو زباں کو ! کچھ ایسی ہی حالت ہے کہ ہم کچھ نہیں کہتے کہنے کو بہت کُچھ تھا، اگر کہنے پہ آتے دُنیا کی عِنایت ہے، کہ ہم کچھ نہیں کہتے کُچھ کہنے پہ طُوفان اُٹھا لیتی ہے دُنیا اب اِس پہ...
  15. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    غمِ الفت مِرے چہرے سے عیاں کیوں نہ ہُوا آگ جب دِل میں سُلگتی تھی، دُھواں کیوں نہ ہُوا سیلِ غم رُکتا نہیں ضبْط کی دِیواروں سے جوشِ گریہ تھا تو میں گِریہ کُناں کیوں نہ ہُوا تُو وہی ہے جو مِرے دِل میں چُھپا بیٹھا ہے اِک یہی راز کبھی مُجھ پہ عیاں کیوں نہ ہُوا نارسائی تھی مِرے شوق کا حاصِل تو شکیب...
  16. طارق شاہ

    رفعت القاسمی ::::: ہم جو اوروں سے بھی رکھتے ہیں شناسائی بہت ::::: Rifatul Qasmi

    رفعت القاسمی غزل ہم جو اوروں سے بھی رکھتے ہیں شناسائی بہت عِشق کی فِطرت میں ہے یہ بے سَر و پائی بہت عُمر بھر زُلفِ بُتاں شانوں پہ لہراتی رہی موسمِ گُل نے بھی کی، دِل کی پزیرائی بہت پھر بہار آئی، گلوں نے پھر قدم چُومے تو کیا خوار کر رکھتی ہے، اپنی آبلہ پائی بہت سادہ و پُرکار، یہ ارض و...
  17. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    چُپ ہُوں ، کہ نہ ہوں نالاں وہ میرے تواتر سے ایسا نہ ہو لہجے میں دُھتکار بھی آجائے شفیق خلش
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم بھی کیا کرتے، کہ سیلِ اشکِ غم کے ساتھ ساتھ ! چشمِ گریاں ریزہ ہائے دِل بَہا لائی بہت رفعت القاسمی
  19. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    اِک جہانِ بے نِشاں زیرِ زمیں آباد ہے یاد آتی ہے مگر، دُنیا کی تنہائی بہت رفعت القاسمی
Top