نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    وہ بے رُخی کے ساتھ سہی، دیکھتا تو ہے ! ہم مُطمئن، کہ اُس سے کوئی رابطہ تو ہے عرفان احمد
  2. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    بڑھ گئی بات عرضِ مطلب پر مُختصر یہ، کہ وہ نہیں مانے حفیظ جالندھری
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تجھ سے مِلتے ہی وہ کچھ بے باک ہو جانا مِرا اور تِرا دانتوں میں وہ اُنگلی دبانا یاد ہے حسرت موہانی * مولانا کا بالا شعر بہت کم جگہ صحیح لِکھّا ہُوا مِلتا ہے :)
  4. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ڈھونڈے مِلنے کا بہانہ کوئی اور ڈھونڈیں مِلنے کے بہانے کوئی :) پہلے مصرع کی، نکالیں ہیں کی وجہ سے ڈھونڈیں بہانے ، صحیح ہوگا
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    رونے لگے ابھی سے، کہ ہے اِبتدائے حال! تم نے ابھی فسانۂ حسرت سُنا ہے کیا حسرت موہانی
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تم کتنے تُندخُو ہو کہ پہلو سے آج تک اِک بار بھی اُٹھے نہ قیامت کئے بغیر جوش ملیح آبادی
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    حشر میں پھرتے ہیں خوش خوش، کیا وہ اِترائے ہُوئے اور کہتے ہیں، مِرا روزِِ جزا نے کیا کِیا داغ دہلوی
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش نہیں جو عِشق میں رُتبہ امین رکھتا تھا میں اپنا دِل تک اُسی کا رہین رکھتا تھا رہی جو فکر تو نادان دوست ہی سے مجھے وگرنہ دشمنِ جاں تک ذہین رکھتا تھا خیال جتنا بھی اُونچا لیے پھرا ، لیکن میں اپنے پاؤں کے نیچے زمین رکھتا تھا خُدا کا شُکر کہ عاجز کِیا نہ دل نے کبھی میں اِس کو...
  9. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    وہ میرے گرنہ ہُوئے، مجھ پہ مہربان تو ہیں اگر یہ جیت نہیں ہے تو ہار بھی تو نہیں احسان علیمی
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    غم نہ کر ہم تو بہرحال ہی اُجڑے ہوتے ! تجھ سے ہم گرنہ کسی اور سے بِچھڑے ہوتے شفیق خلش
  11. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دِل مُنافق تھا، شبِ ہجر میں سویا کیسے اورجب تجھ سے مِلا، ٹُوٹ کے رویا کیسے احمد فراز
  12. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    چراغ مانگتے رہنے کا کچھ سبب بھی نہیں اندھیرا کیسے بتائیں، کہ اب تو شب بھی نہیں پروین شاکر
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    تم آئے ہو، نہ شبِ اِنتظار گُزری ہے تلاش میں ہے سحرباربارگُزری ہے فیض احمد فیض
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کچھ سفیدی نے سحرکی رنگ بھی پکڑا نہ تھا ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش کچھ سفیدی نے سحرکی رنگ بھی پکڑا نہ تھا رات کی اُس تِیرَگی کو بھی ابھی جکڑا نہ تھا خواب میں تھے سب مکینِ وادئ جنّت نظیر رات کے سب خواب تھے دن کا کوئی دُکھڑا نہ تھا سحری کرکے پانی پی کے سو گئے تھے روزہ دار وہ بھی حاصل جن کو روٹی کا کوئی ٹکڑا نہ تھا حُسن فِطرت میں کہ تھے پالے...
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی ::::: Shafiq Khalish

    شفیق خلش کیسی یہ روشنی ہے بکھرتی نہیں کبھی تاریک راستوں پہ تو پڑتی نہیں کبھی کیسا یہ چھا گیا ہے مِری زندگی پہ زنگ کوشش ہزار پہ بھی اُترتی نہیں کبھی یکسانیت کا ہوگئی عنوان زندگی ! بگڑی ہے ایسی بات سنْورتی نہیں کبھی رہتا ہے زندگی کو بہاروں کا اِنتظار حرکاتِ کج رَواں سے تو ڈرتی نہیں کبھی ہے...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش دی خبر جب بھی اُنھیں اپنے وہاں آنے کی راہیں مسدُود ہُوئیں میرے وہاں جانے کی اور کُچھ پانے کی دِل کو نہیں خواہش کوئی نِکلے بس راہ کوئی میرے وہاں جانے کی وجہ کیا خاک بتائیں تمھیں کھُل کر اِس کی کوئی تدبیر چلی ہی نہیں دِیوانے کی میری قسمت میں کہاں یار سے جاکر مِلنا کوشِشیں...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مناظر حَسِیں ہیں جو راہوں میں میری ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش مناظر حَسِیں ہیں جو راہوں میں میری تمہیں ڈھونڈتے ہیں وہ بانہوں میں میری اِنہیں کیا خبر مجھ میں رَچ سے گئے ہو بچھڑ کر بھی مجھ سے، ہو آہوں میں میری عجب بیخُودی آپ ہی آپ چھائے تِرا نام آئے جو آہوں میں میری ہر اِک سُو ہے رونق خیالوں سے تیرے ابھی بھی مہک تیری بانہوں میں میری...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش مجھ سے آنکھیں لڑا رہا ہے کوئی میرے دِل میں سما رہا ہی کوئی ہے تِری طرح روز راہوں میں مجھ سے تجھ کو چُھڑا رہا ہے کوئی پھر ہُوئے ہیں قدم یہ من من کے پاس اپنے بُلا رہا ہے کوئی نِکلوں ہر راہ سے اُسی کی طرف راستے وہ بتا رہا ہے کوئی کیا نِکل جاؤں عہدِ ماضی سے ! یادِ بچپن دِلا...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش بہت سے لوگ تھے باتیں جہاں ہماری تھیں تمھارے وصف تھے رُسوائیاں ہماری تھیں نہیں تھا کوئی بھی، دیتا جو ساتھ محفل میں تمھاری یاد تھی، تنہائیاں ہماری تھیں عجب تماشا تھا، ہرآنکھ کا وہ مرکز تھا وجود اُس کا تھا، پرچھائیاں ہماری تھیں تباہ ہو نہ سکے، یہ کمال تھا اپنا تمھارے خواب تھے...
  20. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہم تو بدنامِ محبت تھے سو رُسوا ٹھہرے ! ناصحوں کو بھی مگر خلقِ خدا جانتی ہے احمد فراز
Top