اساتذہ سے اک سوال تھا:
بن گئے عالم بھی عامل بھی نہیں کامل بنے
لٹ گئی ہے اپنی ہستی جب کسی قا بل بنے
یہ مطلع میں میں نے جو قوافی رکھے ہیں اصطلاح میں انکا الف ’’تاسیس‘‘ کہلاتا ہے۔ کیا مطلع میں اس تاسیس کی پابندی کے بعد اگلے اشعار میں کیا ’’بسمل“ ’’محمل‘‘ وغیرہ لانا جائزہے؟
جواب کا منتظر۔
اس لنک سے تو کچھ ڈاؤنلوڈ نہیں ہو پا رہا۔ کسی صاحب کے پاس پی ڈی ایف میں یہ فائل موجود ہو تو مجھے ای میل کردیں justujuewafa@yahoo.com
یا پھر کوئی ورکنگ لنک فراہم کردیجئے۔
شکریہ۔
ڈاکٹر صاحب آپ کی علمیت یقینن قابل ستائش ہے اس میں آپ کو شرمندہ کرنہ وغیرہ جیسے الفاظ یہ آپ کی کسر نفسی ہے جو کہ ہم جیسو کے لئے آپ جیسی ہستی سے بات کرنے کی جرات کو آسان کرتی ہے. ورنہ تو ہم کہاں. نا چیز م کا اک ناقص شعر اس حوالے سے
اہل زباں نہیں تھے سخن ور میں کچھ نہ تھا.
الفاظ کی معانی و مصدر...
بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب ہمیں اپنی صحبت سے نوازنے کا. دل سے خوشامدید محفل میں. ماشاللہ اردو پے آپ کی تصانیف کی تعداد اور آپ کی یہاں تشریف آوری دونوں ہمارے لئے باعثِ فخر ہیں.
شکریہ جناب
حضرت بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ جب کوئی اک مضمون کسی محفل پہ حاوی ہو تو دوسرے کو اپنی جگہ بنانے میں اچھا خاصہ وقت درکار ہوتا ہے۔ مجھے دو حضرات نے ذاتی پیغام میں بھی یہی بات کہی جو آپ نے کہا لیکن مجھے چنداں افسوس نہیں کیونکہ اب نہیں تو پھر سہی :)
اسکے بعد چند تجزیات جو کافی عرصہ نثر کی صورت میں اپنی ڈائیری میں لکھ رکھے تھے آج کچھ اشعار میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
بتوں بسمل سے کہتے ہو مسلماں ہم نہیں ہونگے
سرِ محشر تم ہی ہوگے پشیماں ہم نہیں ہونگے
جلا دیگا جہاں کو حسنِ عریاں ہم نہیں ہونگے
دھواں بن جائینگی زلفِ پریشاں ہم...
پہلے تو مشاعرے کے صدر، سرپرست اور منتظمین صاحبان کا بے حد شکر گذار ہوں انہوں نے مجھے اجازت دی کے یہاں آکر کچھ کہنے کی ہمت کروں ورنہ تو من آنم کہ من دانم۔
اسکے بعد چند اشعار جو کہ ایک معزز دوست کی خواہش پے میر کی مشہور زمین پے کہنے کی کوشش کی کیونکہ میں شاعر نہیں بس بے تکی تک بندیوں کی کوشش کرتا...