نتائج تلاش

  1. محمد خلیل الرحمٰن

    شکوہ

    شکوہ محمد خلیل الرحمٰن کیا پڑوسی کی طرح زخم فراموش رہوں؟ نالے اُسکے بھی سنوں اور ہمہ تن گوش رہوں فکرِ ہانڈی بھی کروں، محوِ غمِ دوش رہوں دوستو! میں کوئی الو ہوں کہ خاموش رہوں ’’جرات آموز مری تابِ سخن ہے مجھ کو‘‘ شکوہ بیوی ہی سے خاکم بدہن ہے مجھ کو ہے بجا کھانا پکانے میں بھی مشہور ہیں ہم ہانڈیاں...
  2. محمد خلیل الرحمٰن

    فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن۔ ایک شعوری کوشش؟

    استادِ محترم ۔ ایک شعوری کوشش جو شاید زیادہ کامیاب نہیں ہورہی؟ شک نہیں اس میں کہ پیاری ہے ہماری بیوی ’’وہ جو رکھتے تھے ہم اِک حسرتِ منکوح سو ہے‘‘ ہے رگ و پے میں سراپا میں وہی تو جاری گنگناتی ہے جسے آج مری روح سو ہے وہ تڑپنا، وہ پھڑکنا ، وہی اندازِ جنوں جیسی کل تھی وہی اب حالتِ مذبوح سو ہے اس...
  3. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل:تھا وہی میری کہانی اور وہی عنواں بھی تھا: از: محمد خلیل الرحمٰن

    غزل محمد خلیل الرحمٰن تھا وہی میری کہانی اور وہی عنواں بھی تھا ہاں وہی ، کچھ روز میرے دِل کا جو مہماں بھی تھا دے کے دردِ عشق اُس نے مجھ کو گھائل کردیا اور وہی چنچل مرے اِس درد کا درماں بھی تھا ہاں خدا لگتی کہیں گے بزم میں آج آپ بھی! آپ کےظلم و ستم تھے اور میں نالاں بھی تھا؟ میں تو چپ تھا...
  4. محمد خلیل الرحمٰن

    ایک پکنک کی روداد:فقط ایک مچھلی:از: محمد خلیل الرحمٰن

    فقط ایک مچھلی محمد خلیل الرحمٰن سمندر میں پکنک منانے گئے تھے کہ ہم مچھلیوں کو رِجھانے گئے تھے مگر ہاتھ آئی ، فقط ایک مچھلی سمندر کی پیاری، بہت نیک مچھلی سمندر نے ہم کو عطاکی جو مچھلی وہ نیلی ، وہ پیلی، وہ خاکی ، وہ اصلی بہت نیک اور خوبصورت سی مچھلی فرشتہ صفت، ایک مورت سی مچھلی کئی اِک شکاری وہاں...
  5. محمد خلیل الرحمٰن

    مبارکباد تمام محفلین کی محبتوں کا شکریہ

    تمام محفلین کی محبتوں کے نام سرِ آئینہ مرا نام تھا، پسِ آئینہ کوئی اور تھا مجھے کچھ پتا ہی نہیں چلا ، یہی میں ہوں یا کوئی اور تھا مجھے بزم میں یہ خوشی ملی، سبھی دوست یار سے بن گئے مجھے فارمل سا لگا مگر، یہ تو سلسلہ کوئی اور تھا جو کٹھن تھی راہ گزر گئی، وہ جو مرحلے سرِ شام تھے نئی صبح آئی...
  6. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل:اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ: از: محمدخلیل الرحمٰن

    غزل محمد خلیل الرحمٰن اب ڈوبنے والے کو ہے تنکے کا سہارہ گرداب میں کشتی ہے، بہت دور کنارہ ویرانیء ساحل کا ہمیں دکھ نہ ہو کیونکر کشتی سے ہمیں کھینچ کے اپنوں نے اُتارا دیکھا جو گلی میں تو کہا اُس کے پِتا نے کل سے نہیں دیکھوں، یہاں آنا نہ دوبارہ کافر کے لیے حور و قصور اور ہیں لیکن مومن تو فقط...
  7. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل:ہوئے آج گم ، جسم و جاں آتے آتے:از: محمد خلیل الرحمٰن

    غزل ہوئے آج گم ،جسم و جاں آتےآتے یہ حالت ہوئی کب یہاں آتے آتے غزل داغ کی ہم نے سرقہ تو کرلی خیالات اُلجھے کہاں آتے آتے حسیں کم سنوں کی کہانی سنائیں؟ جنھیں’’آئیں گی شوخیاں آتے آتے‘‘ اسی کام میں جوتیاں گھس گئی ہیں ’’وہاں جاتے جاتے، یہاں آتے آتے‘‘ تردّد کے بعد آئے عاشق کے در پہ کہ آڑے...
  8. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین نظم: لب پہ آتی ہے صدا بن کے۔۔۔ : از: محمد خلیل الرحمٰن

    دعا محمد خلیل الرحمٰن لب پہ آتی ہے صدا بن کے صبیحہ میری جس طرح جوہی مری، ناز و ملیحہ میری میں نے چاہا تھا کہ آپس میں یہ ملنے نہ پائیں جب اکیلے مجھے پائیں تو اکیلی آجائیں میرے اللہ تباہی سے بچانا مجھ کو نہ بیک وقت ہی چاروں سے ملانا مجھ کو ہو مرا نام ہر اک فون کی ایسی زینت ’’ جس طرح...
  9. محمد خلیل الرحمٰن

    ڈرامہ: قرطبہ کا قاضی:از: سید امتیاز علی تاج

    ڈرامہ:قرطبہ کا قاضی سید امتیاز علی تاج منظر: ( غرناطہ میں قاضی یحییٰ بِن منصور کے مکان کا ایک ایوان ، جس کے دریچوں میں سے شہر کے چوک پر نظر پڑ سکتی ہے۔ دائیں ہاتھ کی دیوار میں ایک بڑا سا دریچہ ۔ سامنے کی دیوار میں ایک چوڑا مگر نیچا دروازہ، جس کے پیچھے ایک تنگ اور اندھیری گلی ہے۔ گلی کے دوسری...
  10. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل: ہوئے آج گم، قلب و جاں ، آتے آتے: محمد خلیل الرحمٰن

    غزل ہوئے آج گم قلب و جاں ،آتےآتے یہ حالت ہوئی کب ،یہاں آتے آتے غزل داغ کی ہم نےسرقہ تو کرلی خیالات اُلجھے کہاں ،آتے آتے حسینوں کی اور کم سنوں کی کہانی! جنھیں’’آئیں گی شوخیاں آتے آتے‘‘ اسی کام میں جوتیاں بھی گھسادیں ’’وہاں جاتے جاتے، یہاں آتے آتے‘‘ تردّد کے بعد آئے عاشق کے در پہ کہ آڑے...
  11. محمد خلیل الرحمٰن

    داغ دہلوی نئے اردو دانوں کیلیے

    گیزل (داغ دہلوی سے معذرت کے ساتھ) ہوئے back پھر وہ یہاں آتے آتے کہ Death was dying کہاں آتے آتے وہ Still ہیں Child بیتابیاں کیا انھیں آئیں گی شوخیاں آتے آتے نتیجہ نہ نکلا تھکے سارے Server اک E-mail لیکر یہاں آتےآتے It is late, too late my Beloved بہت دیر کی مہرباں آتے آتے جو worthy...
  12. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل: ان کا مزاج رُخ پہ دِکھائی نہیں دیا: محمد خلیل الرحمٰن

    غزل ان کا مزاج رُخ پہ دِکھائی نہیں دِیا پِھر اس کے بعد کچھ بھی ٹِپائی نہیں دِیا برسوں کے بعد اُن سے ملاقات ہوگئی پر اس کے بعد کچھ بھی سنائی نہیں دِیا تنہائی وقتِ وصل میسر تھی دوستو! لیکن ہمیں تو کچھ بھی سُجھائی نہیں دِیا اُس حسنِ بے مثال کی دیکھی تھی اِک جھلک اُس دِن کے بعد کچھ بھی دِکھائی...
  13. محمد خلیل الرحمٰن

    تعارف ہمارے @شمشاد بھائی

    ہم جب بھی محفل میں آئے، ہم نے اِن دوافراد کو موجود پایا، یعنی اول الذکر اس مندرجہ بالا پیراگراف کے مصنف اور آخر الذکر ،صاحبِ موصوف۔ یہی موصوف ہیں جن کی ایک خاص صفت آج ہم آپ کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں۔ صرف یہی نہیں کہ ۱۱۱۱۱۱، ۱۲۲۱۲۲، ۱۲۳۳۲۱، مراسلات لکھتے لکھتے آج یہ سوا لاکھ مراسلات لکھ کر نہ...
  14. محمد خلیل الرحمٰن

    منظوم : لالے کے پھول : از : محمد خلیل الرحمٰن

    لالے کے پھول محمد خلیل الرحمٰن (علامہ اقبال سے معذرت کے ساتھ) ’’سورج نے جاتے جاتے شامِ سیہ قبا کو طشتِ افق سے لے کر لالے کے پھول مارے‘‘ گملے سمیت سارے
  15. محمد خلیل الرحمٰن

    کسی دوسرے دھاگے سے اقتباس کیونکر لیں

    صاحبو! کسی بھی دھاگے میں جواب لکھتے وقت اس دھاگے کے سارے مراسلات سامنے موجود ہوتے ہیں لیکن بعد میں اسی پوسٹ کی تدوین کرتے وقت کچھ بھی سامنے نہیں ہوتا۔ اقتباس کیسے لیا جائے؟ اسی طرح کسی دوسرے دھاگے یا زمرے سے اقتباس کیونکر کیا جائے؟ یا کئی دھاگوں سے اقتباس کیونکر لیا جائے؟
  16. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل : ہم گھر کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے : محمد خلیل الرحمٰن

    غزل ہم گھر کی تباہی کا یہ ساماں نہ کریں گے اب گھر میں کسی غیر کو مہماں نہ کریں گے جذبات نے ہم کو تو پریشاں کیا لیکن ہم اہلِ محلہ کو پریشاں نہ کریں گے گو لٹ گئے، برباد ہوئے ، عشق میں تیرے اغیار کی ہم دید کا ساماں نہ کریں گے گو دید کے امکان ہوئے جاتے ہیں روشن پر ہم دلِ بسمل کو حراساں نہ...
  17. محمد خلیل الرحمٰن

    نمکین غزل : اک غولِ بیابان ہے گویا مرے آگے : محمد خلیل الرحمٰن

    غزل اک غولِ بیابان ہے گویا مرے آگے جوہی مرے پیچھے ہے تو چمپا مرے آگے میں دل کو بچا پاؤں گا اب، یہ نہیں ممکن قاتل مرے پیچھے ہے ، مسیحا مرے آگے میں ڈوبنے جاتا ہوں مگر دیکھیے کیا ہو لگتا ہے کہ پایاب ہے دریا مرے آگے وہ آگ کا دریا تھا کہ محشر کی گھڑی تھی اشکوں کا جو بند اسکا تھا ٹوٹا مرے آگے...
  18. محمد خلیل الرحمٰن

    منظوم ڈرامہ

    ایک منظوم ڈرامہ ترتیب و پیشکش: محمد خلیل الرحمٰن ( گزشتہ دنوں محفل کی ایک لڑی ’فی البدیہہ شاعری ‘ میں ایک انتہائی دلچسپ مکالمہ ہوا جو محفلین کی دلچسپی کے لیے ایک منظوم ڈرامے کی شکل میں ، ایک نئی ترتیب میں پیش ہے) ( محمد احمد، سعود ابنِ سعید اور استاد عبید آپس میں فیصل عظیم فیصل کے متعلق باتیں...
  19. محمد خلیل الرحمٰن

    منظوم ترجمہ رباعیاتِ سرمد

    بولہوس کو غمِ جاناں نہیں ملتا سرمد اور مگس کو دلِ سوزاں نہیں ملتا سرمد گو غمِ یار میں عشاق مٹے جاتے ہیں ہر کسی کو تو یہ ساماں نہیں ملتا سرمد محمد وارث بھائی امید ہے ہماری اس گستاخی سے صرفِ نظر فرمائیں گے اور تصحیح بھی فرمائیں گے۔
  20. محمد خلیل الرحمٰن

    کفارہ ۔ایک جائزہ

    کفارہ ، ایک جائزہ محمد خلیل الر حمٰن پروین شاکر اپنی خوشبو کے دریچہءگل سے لکھتی ہیں ۔ ‘‘برس بیتے، گئی رات کے کسی ٹھہرے ہوئے سناٹے میں اس نے اپنے رب سے دعا کی تھی کہ اس پر اس کے اندر کی لڑکی کو منکشف کردے۔ مجھے یقین ہے، یہ سن کر اس کا خدا اس کی سادگی پر ضرور مسکرایا...
Top