نتائج تلاش

  1. کاشفی

    وہاں کیسے کوئی دیا جلے، جہاں دور تک بھی ہوا نہ ہو - نواز دیوبندی

    غزل (نواز دیوبندی) وہاں کیسے کوئی دیا جلے، جہاں دور تک بھی ہوا نہ ہو اُنہیں حالِ دل نہ سنائیے، جنہیں دردِ دل کا پتا نہ ہو ہوں عجب طرح کی شکایتیں، ہوں عجب طرح کی عنایتیں تجھے مجھ سے شکوے ہزار ہوں، مجھے تجھ سے کوئی گلا نہ ہو کوئی ایسا شعر بھی دے خدا، جو تیری عطا ہو تیری عطا کبھی جیسا میں نے کہا...
  2. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جو بے قابو ہوں اُن پر وہ قابو بھیج دیتا ہے وطن کو کوئی خطرہ ہو تو ٹیپو بھیج دیتا ہے نہ گھبراؤ اندھیروں سے، اندھیری رات کا مالک مسافر حوصلہ رکھیں تو جگنو بھیج دیتا ہے (نواز دیوبندی)
  3. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    میرے پیمانے میں کچھ ہے اُس کے پیمانے میں کچھ دیکھ ساقی ہو نہ جائے تیرے میخانے میں کچھ (نواز دیوبندی)
  4. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    راز پہنچے ہمارے غیروں تک مشورہ کر لیا تھا اپنوں سے (نواز دیوبندی)
  5. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    باپ اور بیٹا پہلے آئیں تو پھر پوتا آتا آنے کی ترتیب ہے لیکن جانے کی ترتیب نہیں (نواز دیوبندی)
  6. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جن پر لُٹا چکا تھا میں دنیا کی دولتیں اُن وارثوں نے مجھ کو کفن ناپ کر دیا (نواز دیوبندی)
  7. کاشفی

    عمران خان - ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور

    حق اللہ ۔۔ کبھی کبھی آپ بہت اچھی باتیں کرتے ہیں۔۔۔ کوئی نیکی ہی کام آتی ہے تب ہی اس طرح کی باتیں ہوجاتی ہیں۔
  8. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یہ زندگی عجب انداز سے گزرنے لگی بچھڑ گئی جو میں تجھ سے تو روز مرنے لگی اسی کو پیار، اسی کو جنون کہتے ہیں کہ تیری یاد بھی آئی تو میں سنورنے لگی وہ آفتاب کی مانند ہورہا تھا غروب سیاہ رات میری روح میں اُترنے لگی (شائستہ ثنا)
  9. کاشفی

    عمران خان - ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور

    میں کبھی حق بیانی سے ڈرتا نہیں آیئے اور میرا سر قلم کیجئے
  10. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    موت منظور ہے زندگی کے لیئے جان حاضر ہے تیری خوشی کے لیئے گلشنِ زیست سے وادیء موت تک ہیں کئی امتحاں آدمی کے لیئے جس نے مجھ کو غموں کے حوالے کیا کر رہی ہوں دعائیں اُسی کے لیئے زندگی سے جُدا ہونا آساں نہیں حوصلہ چاہیئے خودکُشی کے لیئے (شیاما سنگھ صبا)
  11. کاشفی

    موت منظور ہے زندگی کے لیئے - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) موت منظور ہے زندگی کے لیئے جان حاضر ہے تیری خوشی کے لیئے گلشنِ زیست سے وادیء موت تک ہیں کئی امتحاں آدمی کے لیئے جس نے مجھ کو غموں کے حوالے کیا کر رہی ہوں دعائیں اُسی کے لیئے زندگی سے جُدا ہونا آساں نہیں حوصلہ چاہیئے خودکُشی کے لیئے
  12. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    کب میں کہتی ہوں مجھ پہ کرم کیجئے پھر بھی اتنا نہ ظلم و ستم کیجئے (شیاما سنگھ صبا)
  13. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    خُدا اُن کو رحمت سے کیسے نوازے جو سر اپنا ہر در پہ خم کر رہے ہیں (شیاما سنگھ صبا)
  14. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ستم کرنے والے ستم کر رہے ہیں ہم اہلِ کرم ہیں، کرم کر رہے ہیں (شیاما سنگھ صبا)
  15. کاشفی

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    یوں تو ملنے کو بہت اہلِ کرم ملتے ہیں بےغرض ہوتے ہیں جو لوگ وہ کم ملتے ہیں (شیاما سنگھ صبا)
  16. کاشفی

    کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے - شیاما سنگھ صبا

    غزل (شیاما سنگھ صبا) کسی کی آنکھ میں پانی نہیں ہے مگر لوگوں کو حیرانی نہیں ہے فنا ہونا ہے سب کو ایک نہ ایک دن یہاں پر کوئی لافانی نہیں ہے بچاتا ہے بلا سے کون مجھ کو اگر تیری نگہبانی نہیں ہے خدا کو چھوڑ کر اوروں سے مانگوں؟ کوئی اتنا بڑا دانی نہیں ہے ابھی دل میں تصوّر ہے تمہارا ابھی اس گھر میں...
Top