دریدہ پَیرہَنی کل بھی تھی اور آج بھی ہے
مگر وُہ اور سبب تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ اَور قِصہ ہے
یہ رات اور ہے، وہ رات اور تھی ، جس میں
ہر ایک اشک میں سارنگیاں سی بجتی تِھیں
عجیب لذت ِ نظارہ تھی حجاب کے ساتھ
ہر ایک زخم مہکتا تھا ماہتاب کے ساتھ
یہی حیات ِ گُریزاں بڑی سہانی تھی
نہ تم سے رنج نہ اپنے سے بد...