طوافِ شہر ناپُرساں میں اپنا دن گُزرتا ہے
کہیں دیوار آتی ہے، نہ کوئی دَر نکلتا ہے
مگر اِک فاصلہ اوّل سے آخر تک برابر ہے
نہ ہم منزل بدلتے ہیں، نہ وہ رَستہ بدلتا ہے
ہماری بیشتر باتیں، فقط محدود ہم تک ہیں
گُزر جاتی ہے جب اِک عمر، تب یہ بھید کُھلتا ہے
بہت موہوم سی آہٹ، بہت مدھم کوئی جذبہ
ہمارے...