غزل
صبر کا نام زندگی ہے کیا
ماسوا اس کے بھی خوشی ہے کیا
چند قطرے لہو کے، مٹی، روح!
اور دیکھیں تو آدمی ہے کیا
کام کی چیز ہے یہ رحم دلی
اپنے لوگوں نے پھینک دی ہے کیا
ان سے رشتہ بنا تو جانا کچھ
ہم نے، در اصل، دوستی ہے کیا
دیکھتا ہوں ٹٹول کر دل کو
کوئی خواہش اب اور بھی ہے کیا
ایک ذرے کا آسمان...