آہ! سیدی و مرشدی! اللہ آپ کی تربت کو جنت کا باغیچہ بنائے۔ آمین
مت سہل ہمیں جانو پھرتا ہے فلک برسوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں
سب کہاں کچھ لالہ و گل میں نمایاں ہو گئیں
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہو گئیں
جناب عالی! ہم بھی سو فیصد متفق ہیں۔ بس اپنا ایک احساس بیان کیا تھا۔
اس طرف ذہن ہی نہیں گیا کہ رحمانی صاحب نئے نئے ہیں اور ہچکچاہٹ میں تصویر لگانے کا طریقہ بھی نہیں پوچھ رہے۔
میں یہ فرمائش کرتے کرتے رہ گیا۔
سوچا کہ الفاظ نے اتنی خوبصورت منظر کشی کی ہے تو اپنی تنگ دامانی کی تسکین کی فرمائش کروں تو صاحبِ تحریر پر گراں نہ گزرے!
ایک تالاب میں پانی کی سطح پر تیرتے ہوئے خزاں سے گرے ہوئے پتے، پتوں پر زائریں کے رکھے ہوئے سکے
گویا زبانِ حال سے کہہ رہے ہوں کہ خزاں آئی تو ہے لیکن ہم اتنے مضمحل بھی نہیں