سر جی ماحول کے حساب سے معنی بدل جاتے ہیں۔ ۔یعنی ایز پر فارم آف لائف ۔ ہم سے پوچھا جائے کون سی پیو گے ۔ ۔ ۔ ہم کہتے ہیں ڈیو لے آؤ ۔ ۔ ۔ ہم پوچھتے ہیں ڈیو پیو گے آگے جواب ملتا ہے جوپلا دیں سر جی ۔ ۔ ۔
بھیا جنم تو جب ہو گا جب شروع میں احاطے سے باہر ہو یہ سب چیزیں ۔ ۔ ۔ تو دین و مذہب سے جدا ہیں ہی نہیں ۔ ۔ یہ تو آپس کے ویوز کا تبادلہ ہے ورنہ تو قرآن کی ایک آیت ساری بحث کو سمیٹ سکتی ہے ۔
مگر فرقان بھائی تصور سے تو تصویر بنتی ہے۔ ۔ اور تصویر تو سوچ کر بنائی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ یا شاید خیال میں تصور آئے اور اسے باقائدہ تصویر کی شکل سوچ سے دی جائے۔ ۔ ۔ جیسے کسی افسانے کا پلاٹ خیال میں آئے اور پورا افسانہ سوچ کا شاخسانہ ہو ۔۔۔
تمام اختلافات سے قطعہ نظر ۔ ۔ ۔ تمام فرقہ واریت۔۔۔سے ھٹ کر ۔۔۔ماننا پڑے گا کہ۔ ۔ ۔ سعودی حکومت اپنے منطقی انجام کی طرف گامزن ہے۔۔اس لیے امریکہ کا اس کے ساتھ اتنا دوستانہ رویہ اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کے جتنا نچوڑنا ہے نچوڑ لو۔ ۔ ۔ یہاں مریں وہاں مریں اپنا الو تو سیدھا ہو رہا ہے نا۔ ۔ ۔ یہ...
لنک تو نہیں کھلا لیکن میرے نزدیک اس کا جواب ہاں میں ہے ۔ ۔ ۔ جب آپ کسی چیز پر اپنی سوچ فوکس کردیتے ہیں تو پھر اس کے مظہر کھلنا شروع ہوتے ہیں یہ بحث ایک الگ تفصیل کی متقاضی ہے ۔ ۔ اسے یوں سرسری بیان کر کے گذرنا ایک نا انصافی سی ہوگی۔۔۔
چلیں جی ٹھیک ہو گیا۔ ۔ ۔ مگر یہاں فرقان صاحب نے ایک شعر کوٹ کیا تھا لگے ہاتھوں وہ بھی ذکر کردوں ۔۔ مومن خاں مومن کا شعر تھا۔۔۔۔
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا۔۔۔جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا ۔۔۔۔ ؟؟
چودھری صاحب ۔ ۔ ۔ بہت کچھ امنڈا چلا آرہا ہے ۔ ۔ مگر بہت احتیاط سے میرے ساتھ آواز سے آواز ملایئے گا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پاکستان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔زندہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔باد۔۔۔۔۔۔۔۔:)