اللھم صل علٰی محمد و علٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید ۔
اللھم بارک علٰی محمد و علٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم و علٰی آل ابراھیم انک حمید مجید ۔
اتنی اچھی تصاویر دیکھ کر گرمی کی حدت بہت کم ہوگئی
پھلوں کے بادشاہ کی تصویر بھی ہونی چاہئے تھی یہاں
گرمی کا ذکر ہو اور اُس بادشاہ کا ذکر نہ ہو ایسا نہیں ہوسکتا زحال مرزا بھیا
کیا خیال ہے پھر؟؟؟؟ہوجائے ہر قسم کے بادشاہ کی تصاویر؟؟؟؟؟؟
میں نے کہیں اسکا ترجمہ پڑھا تھا ، پتہ نہیں ٹھیک ہے یا غلط ، مولانا روم اپنے بارے میں فرماتے ہیں کہ مولوی اُس وقت تک کچھ بھی نہیں جب تک کہ وہ "شمس تبریز" کا غلام نہ ہو
اساتذہ کرام توجہ فرمائیں
یوسف ثانی بھائی یہ تحریر آج نظر سے گزری ہے
آپکا اندازِ تحریر بہت برجستہ و شگفتہ ہے ماشاءاللہ
سارے دل جلے شوہروں کی اچھی ترجمانی کی ہے :laughing3:
اب کوئی مجھے یہ بتائے کہ لطیفوں میں بیگم ظالم اور شوہر ہمیشہ مظلوم ہی کیوں ہوتا ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟:(
ایک سوال اور ہے کہ اس تحریر پر آپ کی اہلیہ محترمہ...
محمد وارث بھائی بہت اچھا سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے
علم کے پیاسوں کے لئے نایاب تحفہ ہے سبحان اللہ
ماشاءاللہ جس جس نے بھی یہاں فارسی کے اشعار لکھ کر اسکا ترجمہ لکھا ہے سب کے لئے جزاک اللہ خیراً کثیراً
بھائی واصف حسن بیگ صاحب!
آپ کے تعارف نے تو آپ کے لئے کافی مشکلات کر دی ہونگی ، اب تو ہر جگہ مریض ہی مریض نظر آئیں گے حتیٰ کہ خواب میں بھی معائنہ کرانے والوں کی بِھیڑ ہوگی۔۔۔۔:haha:
محفل کے "خطرناک زمروں " کے مدیر "ساجد" بھائی کو تین ہزار مراسلے مکمل کرنے پر بہت بہت مبارکباد
ویسے ساجد بھائی کی ہمت کو سلام پیش کرتی ہوں ۔۔۔۔بڑا دل گردہ ہے انکا بھئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔!:zabardast1:
بندہ ملنے کو قریبِ حضرتِ قادر گیا
لمعہء باطن میں گمنے جلوہء ظاہر گیا
تیری مرضی پاگیا ، سورج پھرا الٹے قدم
تیری انگلی اٹھ گئی مہ کا کلیجہ چِر گیا
بڑھ چلی تیری ضیا اندھیر عالم سے گھٹا
کھل گیا گیسو ترا رحمت کا بادل گھر گیا
بندھ گئی تیری ہوا سادہ میں خاک اڑنے لگی
بڑھ چلی تیری ضیا آتش پہ پانی...
نعمتیں بانٹتا جس سمت وہ ذیشان گیا
ساتھ ہی منشیء رحمت کا قلمدان گیا
لے خبر جلد کہ اوروں کی طرف دھیان گیا
میرے مولیٰ مِرے آقا ترے قربان گیا
آہ وہ آنکھ کہ ناکامِ تمنّا ہی رہی
ہائے وہ دل جو تِرے در سے پُر ارمان گیا
دل ہے وہ دل جو تِری یاد سے معمور رہا
سر ہے وہ سر جو ترے قدموں پہ قربان گیا...
چمنِ طیبہ میں سنبل جو سنوارے گیسو
حور بڑھ کر شکنِ ناز پہ وارے گیسو
ہم سیہ کاروں پہ یارب تپشِ محشر میں
سایہ افگن ہوں ترے پیارے کے پیارے گیسو
آخرِ حج غمِ الفت سے پریشاں ہوکر
تیرہ بختوں کی شفاعت کو سدھارے گیسو
سوکھے دھانوں پہ ہمارے بھی کرم ہوجائے
چھائے رحمت کی گھٹا بن کے تمہارے گیسو
بھینی...