یقیناً پسِ مرگ بھی زندگی ہے
مگر یہ نہیں اور ہی زندگی ہے
کلی کا تبسم نہ کیوں جانفزا ہو
تِرے لب کی بخشی ہوئی زندگی ہے
کنارے سے طوفاں کو نسبت بھی کوئی
اجل ہے اجل، زندگی زندگی ہے
یہ بے رنگ آنسو، یہ بے رنگ آہیں
یہی ہے تو کیا عشق کی زندگی ہے
فضائے گلستاں ہے "پروازِ دشمن"
نشیمن میں سمٹی ہوئی...