جب درد کے ماروں کو دنیا یہ ستاتی ہے ی
پھر قوم نہیں کوئی کیوں شور مچاتی ہے
صیاد قفس لے کر جاتا ہے وہاں فوراً
آواز پرندوں کی جب شاخ سے آتی ہے
محسوس ہوا ہم کو جب چوٹ لگی دل پر
مطلب کے لئے دنیا بس دل کو لگاتی ہے
اٹھتا ہے دھواں فوراً کیوں دل کے نشیمن سے
جب تیری نظر میری نظروں میں سماتی ہے...