اشتیاق احمد والا ناول تو ہم نے بھی پڑھا تھا۔ نام اب یاد نہیں۔ اس میں اس اندھیرے والی ٹارچ کا علاج مختلف رنگوں کی عینک کے کامبی نیشن آزما کر نکالتے ہیں۔
اور اس کے ساتھ ہی اس سفرنامے کا اختتام ہوتا ہے۔ پسندیدگی اور شراکت پہ سب احباب کا شکرگزار ہوں۔ احمد فراز کا ایک شعر اڑنگ کیل کے نام
میں لوٹ آیا ہوں اس شہرِ سبزہ و گل سے
مگر حیات اُنہیں ساعتوں پہ مرتی ہے
وغیرہ وغیرہ