یہاں مثنوی اب بنانی ہے ہم کو
کہ پیاس اس کی بھی اب بجھانی ہے ہم کو
چلے آؤ اور مثنوی اک بناؤ
ذخیرے کو اردو کے مل کر بڑھاؤ
جو دل میں ہے کہہ دو اسی مثنوی میں
اضافہ کرو یاں گھڑی دو گھڑی میں
الف عین! آجاؤ ، آسی! بھی آؤ
مزمل! چلے آؤ کاشی! بھی آؤ
کہاں ہو منیب! اور کہاں ہو اے احمد!
کہاں ہو اے منصور آفاق...