عنوان سے تو آپ حضرات نے اندازہ لگا ہی لیا ہوگا کہ ہم آج محفل چائے خانہ میں کیسی دہشت گردی مچانے جا رہے ہیں۔۔۔۔ جی ہاں ہم آج بات کرنے جا رہے ہیں "معشوق کی موہوم کمر" پر۔۔۔
ابھی صدا لگائے دیتے ہیں،۔۔
سہیل عباس خان صاحب یہاں آپ کے شاگردوں کی صف لگی ہوئی ہے برائے کرم فیض یاب کرنے سے باز نہ رکھیے گا کہ بڑے شوق سے آپ کے در کی جرس بلند کی ہے۔۔
قسط نمبر 2
پھر خرد مندی کا جادہ تیروتار ہونے لگا
پھر بشر اک بار سوئےشوروشربڑھنےلگا
پھر جنوں میں عقلِ پختہ کو زوال آنے لگا
پھر حیاتِ آدمی کو آسماں تکنے لگا
پھر سیاھی چھا گئی ہے قوم کے اذہان میں
پھر خرافات آگئی ہے عقل کے میدان میں
آج کی قسط پیش خدمت ہے۔۔۔ جناب محمد وارث، الف عین، سہیل عباس خان اور محمد خلیل الرحمٰن صاحبان سے گزارش ہے کہ اس دھاگے پر بھی نظر ثانی فرما کر ہماری اصلاح میں کوشاں ہوں۔۔
بھئی اگر آپ اتنے ہی جدی ہیں تو میاں دانشگاہوں سے سیکھیے ناں وہاں اساتذہ موجود ہیں اس حقیر کو کیوں گناہگار کرتے ہیں استاد کہہ کر۔۔۔۔ اور ویسے بھی اس وقت محفل پر فارسی اور اردو کے ایک اچھے استاد آئے ہیں۔۔۔ ان سے گذارش کیجے ہم بھی آپ کے ساتھ سیکھنے والوں کی صف میں ہوں گے۔۔۔