ہماری کیا مجال کہ "خدایان سخن" کے سامنے فارسی کیا اردو کا بھی رعب جما سکیں۔ ویسے تو ہمیں اردو فارسی سے بھی زیادہ نہیں آتی ہے۔۔۔ لیکن آپ کا گفتہ حرف آخر اور حجت ہے ہماری خاطر، جس طرح حضور نے اصلاح کی ہے غزل بس اسی طرح ملے گی،
غزل
فن آئینہ گری شیشہ کردار میں ہو
جنبش ماہ و زمیں گردش پرکار میں ہو
دوستو لفظ محبت کے ہیں معنی یکساں
چاہے لفظوں میں کنایوں میں کہ اشعارمیں ہو
یا مری تیغ کو رستم سا رزمکار ملے
یا قلم کی سی جراحت مری تلوار میں ہو
اے خدا یا کہ مجھے عشق کا دہقان بنا
یا مرا پھول کسی اور کے گلذار میں ہو
جس کی آسودگی...
اس لفظ کو اور اسکے استعمال کو سمجھنے کی خاطر ہم نے کئی پاپڑ بیلے ہیں "دھڑلے" یوسفی نے اسے 'زرگزشت' میں اس ٍڈھنگ سے استعمال کیا ہے۔۔۔۔۔۔ "میں نے بھی انواع و اقسام کے دھڑلے خود نکالے ہیں۔۔۔"